ایران ایک پیچیدہ اقتصادی حالات سے دوچار ہے، جس کے اثرات نہ صرف قومی بلکہ علاقائی اور عالمی تجارت پر بھی گہرے ہیں۔ اس وقت ایران کو دو بڑی چیلنجز کا سامنا ہے:
- ایک حقیقت پسندانہ اقتصادی ترقی کی حکمت عملی اپنانا
- ٹاجکستان کے ساتھ مضبوط تجارتی تعلقات قائم کرنا
یہ دونوں عناصر ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں اور ایران کی اندرونی اقتصادی حکمت عملی اور وسطی ایشیائی ممالک سے اقتصادی تعاون کے درمیان اہم رابطہ قائم کرتے ہیں، جس میں خاص طور پر ٹاجکستان، افغانستان، آذربائیجان اور آرمینیا شامل ہیں۔
کامیاب اقتصادی ترقی کے لیے حقیقت پسندی کی ضرورت
ایران کے ماہرین اور حکومتی اراکین اس بات پر زور دیتے ہیں کہ ملکی پیداوار کو مزید مسابقتی بنانے کے لیے ایک حقیقت پسندانہ اور پائیدار حکمت عملی ضروری ہے۔ اس وقت ایرانی مصنوعات بلند پیداواری اخراجات کی وجہ سے عالمی منڈی میں مشکلات کا سامنا کر رہی ہیں۔
مندرجہ ذیل مسائل واضح طور پر ایران کی معاشی مشکلات کا سبب ہیں:
- پرانے آلات اور مشینری: زیادہ تر فیکٹریاں اور صنعتیں پرانے آلات استعمال کر رہی ہیں، جن کی کارکردگی کم اور اخراجات زیادہ ہیں۔
- ٹرانسپورٹ کے اخراجات: نقل و حمل کے معاملات میں بے انتہا خرچے آتے ہیں، جس سے اشیاء کی قیمتیں اور بڑھ جاتی ہیں۔
- عالمی معاشی پابندیاں: پابندیوں کی وجہ سے مالی معاملات اور بین الاقوامی لین دین مزید مہنگا اور مشکل ہو گیا ہے، جس سے درآمد و برآمد پر منفی اثر پڑا ہے۔
- FATF کا مسئلہ: مالی ایکشن ٹاسک فورس (FATF) کی بلیک لسٹ میں ایران کی موجودگی نے تجارتی تعلقات کو سخت نقصان پہنچایا ہے کیونکہ عالمی کمپنیاں ایرانی کاروباروں کے ساتھ معاہدے کرنے سے ہچکچا رہی ہیں۔
ماہرین اقتصادیات تجویز کرتے ہیں کہ ایران کو نہ صرف اندرونی پالیسیاں بہتر بنانی ہوں گی، بلکہ FATF اور جوہری معاہدے (JCPOA) سے جڑے تنازعات کو بھی جلد از جلد حل کرنا ہو گا تاکہ بین الاقوامی تعاون اور سرمایہ کاری کے بہتر مواقع پیدا کیے جا سکیں۔
ٹاجکستان کے ساتھ تجارتی تعلقات کی مضبوطی
ٹاجکستان کو اپنے معاشی بنیادی ڈھانچے (infrastructure) کو مضبوط کرنے کے لیے تعمیراتی مواد، زرعی مصنوعات اور صنعتی دھاتوں کی سخت ضرورت ہے۔ ایران کے پاس ان اشیاء کو فراہم کرنے کی بھرپور گنجائش ہے، اور یہ تعاون دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کا موقع فراہم کرتا ہے۔
ایرانی حکومت کی جانب سے ٹاجکستان میں ایک تجارتی وفد بھیجنے کا فیصلہ ان تعلقات کی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے، جس سے وسطی ایشیا میں ایران کی موجودگی کو مزید مضبوط بنایا جا سکتا ہے۔ مزید برآں، ایران اور یوریشین اقتصادی یونین (EAEU) کے درمیان ممکنہ فری ٹریڈ ایگریمنٹ (FTA) ایک بڑا موقع ہے، جس سے ایران کو 300 ملین لوگوں کی بڑی مارکیٹ تک رسائی حاصل ہوگی۔
علاقائی اثرات اور امکانات
ایران اور ٹاجکستان کے درمیان تجارتی اور اقتصادی تعاون کے مثبت اثرات نہ صرف دونوں ممالک بلکہ پورے وسطی ایشیا پر مرتب ہوں گے۔ بندرگاہوں، راستوں اور تجارتی راہداریوں کی ترقی ان تعلقات کے لیے فائدہ مند ثابت ہو گی۔
- نئی تجارتی راہیں: اس تعاون سے نئی عالمی راہداریوں کی تلاش کرنے اور موجودہ تجارتی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کا موقع ہے۔
- عالمی پابندیوں کے اثر کا خاتمہ: ایران اب اپنی مکمل توجہ روایتی مغربی شراکت داروں (جیسے امریکہ اور یورپ) پر مرکوز کرنے کے بجائے علاقائی شراکت داری کو مضبوط کرنے میں لگا ہوا ہے۔
پیش رفت کی راہ میں رکاوٹیں
- ایرانی مصنوعات کے زیادہ پیداواری اخراجات: ایران کے اندرونی لاگت کے مسائل اور کارکردگی کے فقدان نے عالمی منڈی میں اس کی مقابلہ بازی کم کر دی ہے۔
- FATF مسائل: اگر ایران FATF کی بلیک لسٹ سے نہ نکلا تو اس کی معیشت کو اپنی ترقی کے وعدوں کو پورا کرنے میں دشواری رہے گی۔
- بینکاری مسائل: ایرانی بینکنگ نظام پابندیوں کے سبب مؤثر طریقے سے عالمی مارکیٹ کے ساتھ جڑ نہیں سکا، جو تجارتی استحکام کے لیے اہم ہے۔
نتیجہ اور تجاویز
ایران کے اندرونی اقتصادی مسائل اور ٹاجکستان کے ساتھ تجارتی تعلقات بڑھانے کے لیے ضروری اقدامات دونوں ایک دوسرے سے جڑے ہیں۔ ایک طرف، ایران کو اپنی معاشی پالیسیوں میں شفافیت، حقیقت پسندی اور پائیداری کو ترجیح دینی ہو گی، اور دوسری طرف، خطے میں نقل و حمل اور لاجسٹک انفراسٹرکچر کو بہتر بنا کر تجارتی مواقع پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔
خطے کے ممالک جیسے ٹاجکستان، آذربائیجان، اور آرمینیا کے ساتھ مضبوط اقتصادی تعلقات قائم کرنے سے ایران کو اپنی معیشت کو عالمی پابندیوں کے اثرات سے باہر نکالنے کا موقع ملے گا۔ تاہم، یہ سب تبھی ممکن ہو گا جب داخلی اور عالمی چیلنجز جیسے کہ FATF اور JCPOA سے مؤثر طور پر نمٹا جائے۔