ترکیہ کی زرعی پائیداری، اقتصادی دباؤ، اور مارکیٹ میں تبدیلیاں: مہنگائی، رئیل اسٹیٹ اصلاحات، اور پائیدار توانائی کے طریقوں کے اثرات

شائع ہونے کی تاریخ:

ترکی میں زرعی شعبہ، خاص طور پر مخلتف پھلوں کی پیداوار، معاشی اہمیت کا حامل ہے۔ مْخصوص طور پر مٹھے اور صحت بخش سیب کی پیداواری صنعت کا ملکی معیشت میں کلیدی کردار ہے۔ ترکی دنیا کے بڑے سیب پیدا کرنے والے ممالک میں شامل ہے، جہاں عالمی پیداوار کا تقریباً 5% حصہ پیدا کیا جاتا ہے، اور اسپارٹا کا علاقہ اس حوالے سے ایک مرکز سمجھا جاتا ہے۔

تاہم، یہ خطہ ماحولیاتی خدشات کی وجہ سے مختلف چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے، جو زیادہ تر ایک ہی فصل کو بار بار اگانے (Monoculture) کی زراعت سے وابستہ ہے۔ خاص طور پر ایغردیر جھیل کے قریب سیب کی پیداوار میں کیڑے مار ادویات (Pesticides) کا استعمال مقامی ماحولیاتی نظام کے لیے خطرہ پیدا کر رہا ہے، جس میں پانی کی معدنیات اور حیاتیاتی تنوع بھی شامل ہے۔

کیڑے مار ادویات کے استعمال میں کمی کے لیے عالمی اقدامات

ان مسائل کے حل کے لیے، اقوام متحدہ کی خوراک اور زراعت کی تنظیم (FAO) نے ایک جدید منصوبہ شروع کیا ہے جسے Integrated Pest Management (IPM) یا مربوط کیڑے مار انتظام کہا جاتا ہے۔ اس کا مقصد کسانوں کے منافع کو برقرار رکھتے ہوئے یا بڑھاتے ہوئے کیڑے مار ادویات کے استعمال کو 70% تک کم کرنا ہے۔

یہ اقدام عالمی سطح پر پائیدار زراعت کی طرف ایک بڑے رجحان کا حصہ ہے، جو ماحولیاتی مسائل میں اضافے اور صارفین کی صحت مند اور کیمیکل سے آزاد خوراک کی بڑھتی ہوئی طلب کی وجہ سے سامنے آیا ہے۔

ترکی کے سیب کی صنعت کے لیے مواقع

ترکی کے سیب کے شعبے کے لیے، یہ تبدیلی ماحول کے تحفظ کو بہتر بنانے کا موقع فراہم کرتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، یہ مقامی اور بین الاقوامی منڈیوں میں زیادہ کاروباری فائدے کے دروازے بھی کھولتی ہے، جہاں آرگینک اور پائیدار طریقے سے اگائی گئی مصنوعات کی مقبولیت بڑھ رہی ہے۔

ترکی کے زرعی شعبے میں درآمد اور برآمد کرنے والوں کو ان پائیداری کے منصوبوں کے نتائج کو قریب سے دیکھنا چاہیے، کیونکہ اس سے پیداوار کے معیار میں بہتری اور کیڑے مار ادویات کے کم استعمال کی وجہ سے طویل مدتی آپریشنل اخراجات میں کمی ہو سکتی ہے۔

اقتصادی چیلنجز: مہنگائی اور عوامی مایوسی

ترکی کی معاشی صورتحال مسلسل بے یقینی کا شکار ہے، جہاں بلند مہنگائی، ترک لیرا کی گراوٹ، اور زندگی کے بڑھتے اخراجات جیسے مسائل سرفہرست ہیں۔

حالیہ مہینوں میں، مہنگائی 75% سے تجاوز کر چکی ہے، جس سے ترک شہریوں، خاص طور پر کم اور درمیانی آمدنی والے طبقے کی خریداری کی طاقت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔

اس صورتحال کے پس منظر میں، وزیر خزانہ محمد شیمشک کی قیادت میں حکومت کی پالیسیوں، بشمول ٹیکس اصلاحات اور مالی ایڈجسٹمنٹ، نے مختلف النوع ردعمل کو جنم دیا ہے۔

ٹیکس اصلاحات اور ان کے اثرات

منصوبہ شدہ ٹیکس پیکج، جس میں زرعی اشیاء پر VAT میں اضافہ اور جائیداد کے مالکان پر نئے ٹیکس شامل ہیں، حکومت کی مالیاتی دباؤ میں اضافی آمدنی پیدا کرنے کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔

یہ اقدامات ریاست کے مالی معاملات کو مضبوط کر سکتے ہیں، لیکن اس سے کرایوں میں اضافے کے ساتھ رہائشی بحران جیسے مسائل مزید شدید ہونے کا خطرہ ہے، جہاں پہلے ہی بہت سی خاندانیں مالی دباؤ کا شکار ہیں۔

یہ صورتحال کاروباری دنیا کے لیے دونوں چیلنجز اور مواقع پیش کرتی ہے۔

رئیل اسٹیٹ اور رہائش کا بحران

ترکی کا رئیل اسٹیٹ مارکیٹ، خاص طور پر رہائش کی بات کریں تو، شدید دباؤ کا شکار ہے۔

کرایہ داروں پر ٹیکس میں متوقع اضافے اور تعمیراتی مواد پر VAT بڑھنے سے کرایوں میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے، جس سے عام شہریوں کے لیے گھروں کی رسائی اور مشکل ہو جائے گی۔

یہ چینلجز اس وسیع تر معاشی تناظر کے ساتھ جڑے ہیں جہاں مہنگائی کی وجہ سے لوگوں کی آمدنی سکڑتی جا رہی ہے، خاص طور پر وہ لوگ جو مقررہ تنخواہوں پر انحصار کرتے ہیں۔

کاروباری حکمت عملی اور مارکیٹ کی جانب تبدیلی

ترکی میں کاروباری دنیا میں ایک اہم پیشرفت، گیٹیر (Getir) جیسی کمپنیوں کی اسٹریٹجک تبدیلی ہے۔

گیٹیر، جو تیز تجارت (Quick Commerce) کے شعبے میں سرگرم ہے، اس نے بین الاقوامی مارکیٹوں (خاص طور پر برطانیہ اور جرمنی) میں اپنی کارروائیاں محدود کرکے ترکی کی مقامی منڈی پر توجہ مرکوز کر دی ہے۔

توانائی کی پائیداری: ترکی میں سمندری شعبے کا کردار

عالمی سطح پر، ترکی پائیدار توانائی کے طریقوں میں نمایاں شرکت کر رہا ہے، خاص طور پر سمندری شعبے میں۔

ارکاس بنکر (Arkas Bunker) نے “یانگ مینگ” جیسی بڑی شپنگ کمپنی کو بائیوفیول فراہم کیا ہے۔ یہ اقدام ترکی کی بین الاقوامی ماحولیاتی معیار کے ساتھ ہم آہنگ ہونے کی کوششوں کی نمائندگی کرتا ہے۔

نتیجہ: پائیداری اور معیشت میں استحکام کی اہمیت

ترکی کی معاشی صورتحال، جو مہنگائی، مالیاتی اصلاحات، اور پائیدار زراعت کی کوششوں سے متاثر ہے، کاروبار کے لیے نئی مشکلات اور مواقع پیدا کر رہی ہے۔

ان چیلنجز کا سامنا کرنے کے لیے، انٹرپرائزز کو بدلتے قوانین کے مطابق خود کو ڈھالنا ہوگا۔ وہ کمپنیاں جو مقامی مارکیٹ پر اپنا فوکس رکھ سکتی ہیں، پائیداری کے اصولوں کو اپناتی ہیں، اور بین الاقوامی توسع کے امکانات کا محتاط انداز میں جائزہ لیتی ہیں، موجودہ اقتصادی ماحول میں کامیاب ہونے کے لیے بہتر طور پر تیار ہوں گی۔

اس آرٹیکل کے ذرائع اور حوالہ جات: