اس مرحلے کے لئے پانی کی گہرائی 10 میٹر تک پہنچ جائے گی، لہذا 15-25 ہزار ٹن کے بحری جہازوں کی خدمت کی جا سکتی ہے. فلسطین پورٹ اتھارٹی (SA) 1999 میں وزارت ٹرانسپورٹ (MOT) کے تحت قائم کی گئی تھی
غزہ کی پٹی کا اسرائیل کے ساتھ قریبی اقتصادی رابطہ ہے ، اور اسرائیل غزہ میں داخلے اور اخراج کو کنٹرول کرتا ہے۔ اسرائیل سامان اور خدمات کو غزہ میں داخل ہونے اور باہر جانے کی اجازت دیتا ہے۔ اسرائیل سیکورٹی وجوہات کی بنا پر ان اندراجات اور اخراج کو محدود اور کنٹرول کرتا ہے۔ اسرائیل غزہ سے داخلے اور اخراج کو محدود کرنے والی متعدد پابندیاں اور اجازت نامے کے عمل کو نافذ کرتا ہے۔ یہ عمل غزہ میں سامان اور خدمات، انسانی امداد، تعمیراتی سامان، زرعی مصنوعات اور دیگر اجناس کے بہاؤ کو متاثر کرتے ہیں۔ اسرائیل کی طرف سے مقرر کردہ اجازت نامے اور پابندیاں غزہ کی اقتصادی سرگرمیوں اور تجارت کو متاثر کر سکتی ہیں۔
غزہ کی پٹی سے داخلہ اور اخراج اسرائیل کے زیر کنٹرول کراسنگ پوائنٹس سے ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر، ایریز کراسنگ پوائنٹ غزہ سے اسرائیل اور مغربی کنارے تک راستہ فراہم کرتا ہے۔ Kerem Shalom تجارتی کراسنگ پوائنٹ غزہ میں تجارتی مواد اور سامان کے داخلے کو منظم کرتا ہے۔ اسرائیل سیکورٹی وجوہات کی بنا پر ان کراسنگ پوائنٹس کو سختی سے کنٹرول کرتا ہے۔ غزہ تک سمندری یا ہوائی راستے سے رسائی محدود ہے۔ اسرائیل نے غزہ کی بندرگاہیں اور ہوائی اڈے بند کر دیے ہیں۔ اسرائیل غزہ تک سمندری اور ہوائی راستے سے نقل و حمل کو کنٹرول کرتا ہے اور یہ نقل و حمل کے راستے محدود بنیادوں پر دستیاب ہیں۔
شمال سے غزہ تک بذریعہ سڑک رسائی ایک ایسے مقام پر ہے جسے اسرائیل اور غزہ کی پٹی کے درمیان ایریز کراسنگ پوائنٹ کہا جاتا ہے۔ جنوب سے رسائی رفح کے سرحدی دروازے پر ہے، رفح شہر میں، جو مصر کے ساتھ غزہ کی پٹی کی سرحد پر واقع ہے۔ ان مقامات پر اسرائیل اور مصر کا کنٹرول ہے۔ بندرگاہ اور سمندر کے ذریعے نقل و حمل کے حوالے سے، غزہ کی بندرگاہوں کو اسرائیل نے بند کر دیا ہے اور اس لیے سمندر کے ذریعے نقل و حمل محدود ہے۔ اسرائیل سمندری راستے سے غزہ میں داخلے اور اخراج کو کنٹرول کرتا ہے۔ ہوائی، زمینی، بندرگاہ اور سمندری نقل و حمل نقل و حمل کے اہم ذرائع ہیں۔ غزہ انٹرنیشنل ایئرپورٹ، غزہ سے 40 کلومیٹر جنوب میں واقع ہے۔ بینگورین انٹرنیشنل ایئرپورٹ، تل ابیب، غزہ سے 70 کلومیٹر شمال میں۔ زمینی راستے سے:
- شمال سے رسائی: غزہ کی پٹی (اسرائیلی سرحد پر) میں اسرائیلی برقرار رکھنے والی دیوار۔
- جنوب سے رسائی: رفح جنکشن پر (مصری سرحد جسے فلاڈیلفیا لائن بھی کہا جاتا ہے)
فلسطینی علاقوں میں سامان کی نقل و حمل سڑکوں پر مبنی ہے۔ یہ مکمل طور پر اپنی مرضی کے مطابق ہے؛ افراد یا کمپنیوں کے زیر ملکیت اور چلائے جانے والے۔ مال برداری کے راستے طے یا ریگولیٹ نہیں ہیں۔ زیادہ سے زیادہ وزن کا کوئی اطلاق نہیں ہے۔ بہت زیادہ فیصد گاڑیاں پرانی ہیں۔ 1998 میں فلسطینی علاقے میں 22000 سے 8000 کے درمیان ٹرک رجسٹرڈ تھے ۔ 2001 میں لائسنس یافتہ مال بردار گاڑیوں کی تعداد 23215 تھی۔ اس کے علاوہ تقریباً 900 گاڑیاں غیر قانونی مال برداری میں کام کر رہی تھیں۔ 2002 میں، ورلڈ بینک سے لائسنس یافتہ گاڑیوں کی تعداد میں کمی آئی۔ لیکن جی ایس میں اس میں اضافہ ہوا۔
1967 کے بعد سے، فلسطینی علاقوں کی خدمت کرنے والی بین الاقوامی تجارت حیفہ اور اشدود کی بندرگاہوں کے ذریعے پابندیوں کے ساتھ کی جاتی تھی۔ برآمد کی جانے والی فلسطینی مصنوعات پر اسرائیلی سیکیورٹی چیکس میں نمایاں تاخیر اور نقصان ہوا۔ پی این اے کے قیام کے ساتھ ہی غزہ شہر کے قریب غزہ بندرگاہ بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔ اسرائیل کی مخالفت اور سیکورٹی اور کسٹم کے معائنے کے حوالے سے بندرگاہ کی تعمیر میں رکاوٹوں کے باعث بندرگاہ کی تعمیر ملتوی کر دی گئی۔ اس کی تشریح یہ کی جا سکتی ہے کہ فلسطینی علاقوں میں مال برداری کے شعبے کی نجکاری کی گئی ہے اور اسے کچھ مشکلات کا سامنا ہے، پرانی گاڑیاں استعمال کی جاتی ہیں اور ضوابط کا فقدان ہے۔ صنعت کی تبدیلیوں اور موجودہ صورتحال سے باخبر رہنے کے لیے مقامی ذرائع اور موجودہ ڈیٹا کو چیک کرنا ضروری ہے۔
متفقہ انتظامات میں ایک مشترکہ سی پورٹ پروٹوکول کے ذریعے بندرگاہ پر کنٹرول، آپریشن، انتظام اور حفاظتی طریقہ کار کا قیام شامل تھا۔ بندرگاہ کے منصوبوں میں 3 پیئرز، بریک واٹر، کھدائی اور لیولنگ کے کام اور ضروری سہولیات اور انفراسٹرکچر کی تعمیر شامل ہے۔ اس مرحلے کے لئے پانی کی گہرائی 10 میٹر تک پہنچ جائے گی، لہذا 15-25 ہزار ٹن کے بحری جہازوں کی خدمت کی جا سکتی ہے. فلسطین پورٹ اتھارٹی (SA) 1999 میں وزارت ٹرانسپورٹ (MOT) کے تحت قائم کی گئی تھی۔ SA نے منصوبوں اور ترقیاتی پروگراموں کا ایک سلسلہ تیار کیا، ایک تنظیمی ڈھانچہ قائم کیا اور سمندری نقل و حمل کو منظم کرنے کے لیے پہلا مسودہ قانون تیار کیا۔