یہاں شامل ہیں جواہرات، سونے کی ترتیبیں، موبائل فونوں، الیکٹرانکس، ادویات، فوٹوگرافی، سونے کی ترتیبیں، سونے کی اشیاء، سونے کے گہنوں کا بنانا، اسٹریو میکروفونز، سونے کے سکیل رولز، اور طبیعی گیسوں کے تجزیہ کے لئے استعمال ہونے والے مواد
چاندی ایک کیمیائی عنصر ہے جس کی علامت Ag اور ایٹم نمبر 47 ہے۔ چاندی ایک نرم، سفید، چمکدار ٹرانزیشن میٹل ہے جس میں سب سے زیادہ برقی تھرمل چالکتا اور دھاتی عکاسی ہوتی ہے۔ یہ زمین کی پرت میں ایک خالص، آزاد عنصر کے طور پر پایا جاتا ہے، جو سونے اور دیگر دھاتوں سے ملا ہوا ہے، اور معدنیات جیسے ارجنٹائٹ اور کلورائٹ میں پایا جاتا ہے۔ چاندی زیادہ تر تانبے، سونا، سیسہ اور زنک کو صاف کرنے کے ضمنی پیداوار کے طور پر تیار کی جاتی ہے۔ چاندی کی قیمت مارکیٹ کی پیشرو شرکتوں کی سرمایہ کاری، سود وضاحتوں، سیاسی اور معاشی صورتحال، سونے کی قیمت، ڈالر کی قوت اور عرض و تقاض کے مجموعی اثرات پر منحصر ہوتی ہے۔ چاندی کی قیمت عالمی بورسوں پر تیلیں، کامپیوٹر سے زندہ معاملات، اور روزمرہ کی بینک معاشیاتی روابط پر تجزیہ کرکے تعین کی جاتی ہے۔
چاندی کے مختلف صنعتوں میں وسیع طور پر استعمال ہوتی ہے۔ یہاں شامل ہیں جواہرات، سونے کی ترتیبیں، موبائل فونوں، الیکٹرانکس، ادویات، فوٹوگرافی، سونے کی ترتیبیں، سونے کی اشیاء، سونے کے گہنوں کا بنانا، اسٹریو میکروفونز، سونے کے سکیل رولز، اور طبیعی گیسوں کے تجزیہ کے لئے استعمال ہونے والے مواد۔ چاندی اکثر سونے کی مقابلے میں استعمال ہوتی ہے۔ سونے کے قیمتوں کے تبدیل ہونے کی صورت میں لوگ عموماً چاندی کی سمت منتقل ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر، اگر سونے کی قیمت بڑھ رہی ہو تو لوگ عموماً چاندی خریدنے کا رجوع کرتے ہیں۔ اس دھات کو طویل عرصے سے ایک قیمتی دھات سمجھا جاتا رہا ہے اور بعض اوقات کئی سکوں میں سونے کے ساتھ استعمال کیا جاتا ہے۔ اگرچہ یہ دھات مارکیٹ میں سونے کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے، لیکن مقامی دھات کے طور پر یہ سونے سے کم بکثرت ہے۔ اس مادہ نے زیادہ تر انسانی ثقافتوں میں سات قدیم دھاتوں میں سے ایک کے طور پر دیرپا کردار ادا کیا ہے ۔ چاندی (سلور، Ag) دانہکار دھاتی عنصر ہے جس کی طبعی اور کیمیائی خصوصیات درج ذیل ہیں:
طبعی خصوصیات:
- چاندی کی رنگ سفید ہوتی ہے جو اس کو مماثلتاً ایک نمکین رنگ دیتی ہے۔
- چاندی معمولی طور پر برقی شعاعات کے اثر میں ملنے سے پتلے دھاتی لوہے کی شکل میں پتلی تہہ بن جاتی ہے۔
- چاندی کی کثافت حدودی طور پر 10.5 گرام فی سنٹی میٹر (گریم/سم³) ہوتی ہے۔
- چاندی کا نقطہ پگھلاؤ حدودی طور پر 961.93 درجہ سیلسیس (1763.474 درجہ فارنہائٹ) ہوتا ہے۔
- چاندی کا نقطہ جمود حدودی طور پر 1234.93 درجہ سیلسیس (2254.474 درجہ فارنہائٹ) ہوتا ہے۔
- چاندی ایک بہترین موصل ہوتی ہے اور الیکٹرانز کو آسانی سے انتقال دیتی ہے۔
کیمیائی خصوصیات:
- چاندی کو عموماً سولفائیڈز (مثلاً سلونائٹ اور پیراژیٹ) کی شکل میں پائی جاتی ہے۔
- چاندی کی خاصیت ہے کہ یہ آکسیجن اور سلفر سولفائیڈز کے ساتھ رد عمل کرتے ہوئے غیر معمولی مصنوعات بنا سکتی ہے۔
- چاندی ہوا میں قابل استحکام ہوتی ہے، لیکن گرما اور رطوبت کے اثر سے تحلیل ہوسکتی ہے۔
- چاندی کو سونے کے ساتھ ملاتے ہوئے مختلف مصنوعات بنائے جاتے ہیں، جیسے جواہرات، کوششیں، الیکٹرانکس، ادویات، اور خوراکیں۔
چاندی کی قیمتوں پر مارکیٹ ٹرینڈز بھی اثر انداز ہوتے ہیں۔ اگر چاندی کی قیمتیں بڑھ رہی ہوں ہمیشہ یا بہت تیزی سے، تو یہ عموماً اقتصادی اور معاشی عدم استحکام کی علامت سمجھی جاتی ہے۔ اس کے برعکس، چاندی کی قیمتوں کا گرافعان معاملات معاشی خبروں، جیوپولیٹکس، اقتصادی پالیسیوں، سونے کی قیمتوں کے تبدیلیوں اور عرض و تقاض کے ساتھ تابع رہتا ہے۔ چاندی ایک ملکی اور عالمی سطح پر سرمایہ کاری کا ذریعہ بھی ہے۔ لوگ چاندی کو آئیندہ قیمتوں میں اضافی امیدواری کے ساتھ خریدتے ہیں اور اسے بیچتے ہیں تاکہ منافع حاصل کریں۔ چاندی کی مارکیٹوں میں لندن، نیو یارک، شیکاگو، زورخ، ممبئی، توکیو اور شانگھائی شامل ہیں۔ یہاں پر چاندی کے غیر ملکی سودا بازاروں کو بھی شامل کیا جاتا ہے جہاں اس کی خرید و فروخت ہوتی ہے۔ چاندی معاشی خصوصیات کا اہم حامل ہے۔ اس کی قیمتوں کی تبدیلیاں اقتصادی تشویش، معاشی حالات کی بحران، سودرسٹی کے دوران، یا جیوپولیٹیکل تنازعات کی بنا پر واقع ہو سکتی ہیں۔
چاندی ایک بہت ہی نرم، لچکدار، خراب منتقلی دھات ہے، حالانکہ یہ سونے کے مقابلے میں کم خراب ہے۔ دھات مکعب نما جالی کی شکل میں کرسٹلائز ہوتی ہے، اور چاندی میں دھات کے مرکب ہم آہنگ اور نسبتاً کمزور ہوتے ہیں۔ اس دھات میں ایک چمکدار سفید دھاتی چمک ہے اور یہ اتنی الگ ہے کہ اس دھات کا نام ایک رنگ بن گیا ہے۔ تانبے اور سونے کے برعکس ، چاندی میں ایس پی بینڈ پر چارج ہونے والے ڈی بینڈ سے الیکٹران کو اکسانے کے لیے درکار توانائی اتنی بڑی ہے (تقریباً 385 kJ/mol) اب سپیکٹرم کے دکھائی دینے والے علاقے میں جذب سے مطابقت نہیں رکھتی۔ اس لیے چاندی رنگین دھات نہیں ہے۔