ایران اس وقت ایک اہم موڑ پر کھڑا ہے جہاں ڈیجیٹل گورننس اور تجارتی پالیسیوں کا آپس میں گہرا تعلق ہے، جس کے وسیع تر اقتصادی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ حالیہ پیش رفت یہ ظاہر کرتی ہے کہ ایران انٹرنیٹ پلیٹ فارمز کو غیر مسدود کرنے اور تجارتی معاہدوں پر بات چیت کرنے میں ایک حکمت عملی پر مبنی مگر محتاط طریقہ اپنائے ہوئے ہے۔ یہ تبدیلیاں، خاص طور پر اشیاء اور ڈیجیٹل مارکیٹس سے وابستہ داخلی اور بین الاقوامی شراکت داروں کے لیے، مواقع اور چیلنجز دونوں کو اجاگر کرتی ہیں۔
ڈیجیٹل انفراسٹرکچر اور اقتصادی ترقی
ایران میں واٹس ایپ اور گوگل پلے کو غیر مسدود کرنا اس بات کو واضح کرتا ہے کہ یہ دونوں پلیٹ فارمز سماجی اور اقتصادی طور پر ترقی کے اہم ذرائع ہیں۔ واٹس ایپ خاص طور پر چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کے لیے بیرونی کلائنٹس کے ساتھ کاروباری روابط قائم رکھنے کا ایک لازمی ذریعہ ہے۔ دوسری جانب، گوگل پلے ایپلیکیشن ڈویلپمنٹ اور ڈیجیٹل جدت طرازی کے لیے اہم کردار ادا کرتا ہے۔
یہ فیصلہ فوری اقتصادی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کیا گیا ہے، مگر یہ ایران کے محدود ڈیجیٹل ماحول کو بنیادی طور پر تبدیل کرنے میں ناکام ہے۔ اس کے علاوہ، انسٹاگرام اور ٹیلیگرام جیسے وسیع پیمانے پر استعمال ہونے والے پلیٹ فارمز تک رسائی کا فقدان ظاہر کرتا ہے کہ مکمل ڈیجیٹل آزادی کو اپنانے کے حوالے سے ایران ابھی تک ہچکچاہٹ کا شکار ہے۔
یوریشین اکنامک یونین کے ساتھ تجارت: علاقائی مواقع کا ادراک
ایران کی یوریشین اکنامک یونین (EAEU) کے ساتھ مذاکرات اس کے جغرافیائی اور سیاسی تعلقات کو نمایاں کرتے ہیں، جس سے 300 ملین سے زائد افراد پر مشتمل مارکیٹ تک رسائی حاصل ہو سکتی ہے۔ تاہم، اس اسٹریٹجک فائدے کے باوجود، مالیاتی پابندیوں، جیسے FATF کی بلیک لسٹ، اور فرسودہ پیداواری عمل جیسی ساختی کمزوریاں ایران کی تجارتی کارکردگی کو متاثر کرتی ہیں۔
روس اور EAEU کے دیگر ممالک کو ایرانی برآمدات اپنی مکمل صلاحیت سے کم ہیں، جو اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ ہدفی اصلاحات کی ضرورت ہے۔ EAEU کے ساتھ تجارتی معاہدہ ایران کو ایک علاقائی مرکز بنا سکتا ہے، خاص طور پر تیل کی مصنوعات، پیٹرو کیمیکل اور دھاتوں جیسی اشیاء میں۔ لیکن غیر مسابقتی پیداواری لاگت اور زیادہ نقل و حمل کے اخراجات جیسے مسائل ان فوائد کو کم کر سکتے ہیں۔
مالیاتی اور پالیسی چیلنجز
ایران کا FATF کی بلیک لسٹ میں مسلسل شامل رہنا بین الاقوامی تجارت کی لاگت اور پیچیدگی کو بڑھا دیتا ہے۔ یہ مسئلہ محض پابندیوں سے متعلق نہیں بلکہ داخلی پالیسی کی جمود کو بھی ظاہر کرتا ہے۔ ایران چیمبر آف کامرس کے اعلیٰ عہدیدار مالیاتی شفافیت کو بہتر بنانے اور بین الاقوامی معیارات کے مطابق اقدامات کرنے پر زور دیتے ہیں تاکہ تجارت کے اخراجات کم کیے جا سکیں اور بیرونی سرمایہ کاری کو راغب کیا جا سکے۔
ڈیجیٹل اور تجارتی پالیسیوں کا آپس میں تعلق
ایران کی تجارتی اور ڈیجیٹل پالیسیاں ایک دوسرے سے گہرے طور پر منسلک ہیں اور ایک دوسرے پر گہرے اثرات ڈالتی ہیں۔ ڈیجیٹل پلیٹ فارمز تجارت کے لیے اہم آلات کے طور پر کام کرتے ہیں، جو کہ رابطے، مارکیٹنگ اور لین دین کو آسان بناتے ہیں۔
مثال کے طور پر، گوگل پلے کو غیر مسدود کرنا ایپ ڈویلپرز اور اسٹارٹ اپس کے لیے مفید ہو سکتا ہے جو لاجسٹکس، تجارت، اور مالی خدمات میں جدت لا سکتے ہیں۔ اسی طرح، انسٹاگرام جیسے پلیٹ فارمز تک بغیر کسی رکاوٹ کے رسائی ایرانی برآمد کنندگان کے لیے بین الاقوامی منڈیوں میں مارکیٹنگ کی کوششوں کو تقویت دے سکتی ہے۔
نتیجہ
ایران کی موجودہ اقتصادی صورتحال مواقع اور چیلنجز کا ایک مرکب پیش کرتی ہے۔ ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کو غیر مسدود کرنے کی حکمت عملی ترقی کی جانب ایک قدم ہے لیکن نظامی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ناکافی ہے۔ اسی طرح، EAEU جیسے تجارتی معاہدے زبردست امکانات فراہم کرتے ہیں لیکن ان سے ٹھوس فوائد حاصل کرنے کے لیے ساختی اصلاحات ضروری ہیں۔ ڈیجیٹل اور تجارتی پالیسیوں کو مربوط کرنے کے لیے جامع حکمت عملی اپنا کر ایران خود کو علاقائی اور عالمی منڈیوں میں ایک مضبوط قوت کے طور پر پیش کر سکتا ہے، جس سے کاروبار اور تاجروں کو فائدہ ہو سکتا ہے۔