ایشیا میں، خاص طور پر سنگاپور، جاپان اور چین میں، ڈسپوزایبل آمدنی میں اضافہ، خوراک اور مشروبات میں تکنیکی اختراعات، اور ایشیائی منڈیوں میں پودوں پر مبنی متبادل مصنوعات کی مانگ بڑھانے کے لیے معاون حکومتی پالیسیوں کے ذریعے صحت پر صارفین کی توجہ مرکوز کی جا رہی ہے
ایشیا ایک بڑا اور متنوع براعظم ہے؛ یہ خطہ، جو مغرب میں ترکی ، مشرق میں جاپان، شمال میں قازقستان اور منگولیا اور جنوب میں انڈونیشیا اور مشرقی تیمور سے گھرا ہوا ہے، متنوع پکوان کی روایات رکھتا ہے۔ ایشیائی صارفین کے کھانے کے اخراجات نئی دہائی کے آغاز تک 2019 میں 4 ٹریلین ڈالر کے مقابلے میں دوگنا ہو کر 8 ٹریلین ڈالر سے زیادہ ہو جائیں گے۔ اس طرح ایشیا دنیا کی سب سے بڑی خوراک اور مشروبات کی منڈی بن جائے گا۔ اس رپورٹ کے مطابق ایشیا 2030 تک 4.5 بلین لوگوں کا گھر ہو گا اور دنیا کے 65 فیصد متوسط طبقے کو اس میں جگہ دی جائے گی۔ ایشیا کی بڑھتی ہوئی خوراک کی طلب کو پورا کرنے کے لیے 2030 تک 1.55 ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ضرورت ہوگی۔
شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ لوگ اپنی روزمرہ کی عادات کی طرف لوٹ رہے ہیں، بشمول ریستوران میں کھانا۔ لوگوں کی اپنی سابقہ عادات کی طرف واپسی، خاص طور پر ریستورانوں میں کھانا، ان ممالک میں بڑھ گیا ہے جنہوں نے مہلک کورونا بیماری پر کامیابی سے قابو پالیا ہے۔ 2000 کے آغاز سے، جاپان میں سیاحت کو فروغ ملا ہے، اور اس کے نتیجے میں، جاپانی کھانے سے محبت کرنے والوں کی تعداد میں ہر روز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ جاپان میں فوڈ انڈسٹری سے وابستہ کمپنیوں نے بھی اس موقع کو اپنے کاروبار کو بڑھانے کے لیے استعمال کیا۔ دوسری جانب تھائی کھانوں کے شائقین بھی مختلف ممالک خصوصاً یورپ میں روز بروز بڑھتے جا رہے ہیں، فرق یہ ہے کہ یہ کھانے جاپانی کھانوں کے مقابلے سستے تھے۔
ایشیا میں خوراکی تنوع بہت زیادہ ہے۔ مختلف ممالک میں مختلف مزیدار دیشوں کی خوراکیں پائی جاتی ہیں جن میں چینی، ژاپانی، تھائی، کوریائی، پاکستانی، بھارتی، بنگلادیشی، اور دیگر مزیدار اشیاء شامل ہیں۔ ایشیائی خوراک میں اسپائسز کا استعمال بہت زیادہ ہوتا ہے۔ مصالحے، مرچ، پیاز، لہسن، ہرا دھنیا، ادرک، اور دیگر اسپائسی اشیاء خوراک کو مزیدار بنانے کے لئے استعمال ہوتے ہیں۔ چاول اور نان ایشیائی خوراک کی بنیادی حصہ ہیں۔ بہت ساری ممالک میں چاول کا استعمال مختلف طریقوں سے ہوتا ہے، مثلاً بریانی، پلاؤ، فرائیڈ رائس، اور نودلز۔ نان بھی مختلف قسموں میں پایا جاتا ہے، جیسے روٹی، نان، پاروٹہ، نان روٹی، وغیرہ۔ سبزیوں کا استعمال ایشیائی خوراک میں بہت اہم ہے۔ مختلف قسم کی سبزیاں مثلاً پیاز، ٹماٹر، شملہ مرچ، بند گوبھی، گاجر، لوکی، بینگن، اور دیگر سبزیاں استعمال کی جاتی ہیں۔
خوراک کی آشپازی ایشیائی ثقافت کا اہم حصہ ہے۔ مختلف قسم کے چٹنی، رائتہ، مصالحے، سوس، سویمعذرت، میرے جواب کا کچھ حصہ کٹ گیا ہے۔ یہاں آٹا پاؤڈر، کڑاہی، توا، وغیرہ شامل ہیں۔ ژاپانی خوراک کی خاصیت سوشی بہت مشہور ہے جو مچھلی اور چاول کو استعمال کر کے بنائی جاتی ہے۔ چائے اور ٹی ایشیائی خوراک کی مقبول شرابیں ہیں۔ ایشیائی لوگوں کے لئے چائے اور ٹی اکثر مہمان نوازی کا حصہ بنتی ہیں اور عام طور پر قوت بخش کے طور پر بھی پی جاتی ہیں۔ ایشیائی مٹھائیوں کا استعمال بھی بہت مقبول ہے۔ مثلاً گلاب جامن، رس ملائی، کھیر، جلیبی، وغیرہ۔
یہ سچ ہے کہ ایشیائی کھانے اور ایشیائی کھانے کی ثقافت کی خصوصیات پورے ایشیائی خطے میں مختلف ہوتی ہیں، لیکن ان میں مشترکات بھی ہیں۔ مثال کے طور پر، شمال مشرقی ایشیا میں، چاول اہم غذا ہے اور نوڈلز ان کھانوں میں شامل ہیں جو بہت زیادہ کھائی جاتی ہیں۔ دوسری طرف، ایشیائی کھانوں میں، سائیڈ ڈشز تیار کرنا بہت عام ہے، جو اکثر خاص چٹنیوں اور مصالحوں کے ساتھ تیار کی جاتی ہیں۔ میٹھے، مسالیدار اور نمکین سے لے کر کھٹے تک مختلف قسم کے ذائقوں کے علاوہ، ایشیائی کھانوں میں بھی مختلف خوشبو اور رنگ ہوتے ہیں۔
یہ کہا جانا چاہئے کہ ایشیا میں کھانے کی صنعت سے متعلق کاروبار، خاص طور پر بنیادی مصنوعات اور سیزننگ سے متعلق کاروبار پرانے براعظم میں اس صنعت کی خوشحالی پر بہت زیادہ اثر ڈالتے ہیں۔ ایشیا میں، خاص طور پر سنگاپور، جاپان اور چین میں، ڈسپوزایبل آمدنی میں اضافہ، خوراک اور مشروبات میں تکنیکی اختراعات، اور ایشیائی منڈیوں میں پودوں پر مبنی متبادل مصنوعات کی مانگ بڑھانے کے لیے معاون حکومتی پالیسیوں کے ذریعے صحت پر صارفین کی توجہ مرکوز کی جا رہی ہے۔